کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف یورپی ہیڈکوارٹر برسلز میں بھارتی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا


برسلز(پ۔ر) کشمیرکونسل یورپ (ای یو) کے زیراہتمام آج 15اگست بروزجمعرات یوم سیاہ کے موقع یورپی ہیڈ کوارٹرز برسلزمیں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ایک بھرپوراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر ایک احتجاجی یاداشت بھی بھارتی سفارتخانے کے حوالے کی گئی جس میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیوختم کرنے، مظالم بند کرنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے پر زور دیا گیاہے۔

یادرہے کہ کشمیرکے دونوں حصوں میں موجود باشندے اور دنیاکے دوسرے خطوں میں رہنے والے ان کے کشمیری ہم وطن ہرسال 15اگست بھارت کے یوم آزادی کو احتجاجاً یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔

اس بار یہ دن ایسے وقت منایا جارہا ہے جبکہ بھارت نے دس دن پہلے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں بےشمار لوگوں بشمول سیاسی رہنماووں کو گرفتار کرلیا ہے اور وادی میں کرفیو نافذ کردیا ہے جس کے باعث پوری دنیا کا مقبوضہ کشمیر سے رابطہ منقطع ہے۔

 برسلز کے مظاہرے میں جو کشمیری، پاکستانی، سکھ اور بنگالی کمیونٹیز اور متعدد تنظیموں کے تعاون سے منعقد ہوا، بڑی تعداد میں یورپ میں مقیم  کشمیری، پاکستانی اور بنگالی کیمونیٹیز، سکھ برادری کے لوگ اور مختلف تنظیموں کے نمائندے اورکارکن موجودتھے۔ اس مظاہرے کی ایک دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ ایک طرف بھارتی سفارتخانہ میں بھارت کے یوم آزادی کی تقریب جاری تھی اور بھارتی قومی ترانہ بجایاجارہاتھا جبکہ دوسری طرف سفارتخانے کے باہر کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں کی طرف سے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج ہورہا تھا۔ مظاہرے میں شریک لوگ بلند آواز میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگا رہے رہے تھے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پرمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرے میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں سابق رکن برسلز پارلیمنٹ ڈاکٹرظہورمنظور، چوہدری خالد محمود جوشی، پی پی پی کے حاجی وسیم اختراور ملک اجمل، افتخاراحمدپابلو، حاجی خلیل، سید حسنات بخاری، شیخ شکیل،  شیخ مسعود، غیاث الدین بھٹی، کینتھ رائے،  نوید خان، ڈاکٹرسلیمان، علی صفدر مہر، راجہ خالد ، خالد محمود، خادم حسین، سید زاہد کاظمی،اشفاق قمر، چوہدری ناصر، حاجی عبدالحمید، اسد الہیٰ، شکیل گوہر، شیخ الیاس، میاں شعیب، شیخ سعد،مشتاق دیوان، نقش مشتاق اور سردارظہیر زاہد  نمایاں تھے۔ 

مظاہرے کے دوران کشمیرکونسل ای یوکے چیئرمین علی رضاسید نے بتایا کہ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاکردی ہے۔ گذشتہ دس دنوں مقبوضہ کشمیر کا رابطہ دنیا سے منقطع کردیا گیا ہے۔ اہم سیاسی رہنماء اور کارکن نظربند اور گرفتار ہیں۔ لوگوں کی اشیائے خورد و نوش تک رسائی محدود ہے۔ بھارت کشمیریوں کی بڑے پیمانے پر نسل کشی کررہا ہے۔ اس وقت کشمیریوں کو ایک بڑا المیے کا سامنا ہے۔ ان کی نسل کشی ہورہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ ہم بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیرکی آزادی کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بھارت کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے اور ہم بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرناچاہتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم اس وقت تک بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ مناتے رہیں گے جب تک کشمیرکو بھارت سے آزادی مل نہیں جاتی۔

انھوں نے کہاکہ بھارت کا حالیہ اقدام غیرقانونی ہے، اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اس اقدام کے ذریعے بھارت نے کشمیریوں کی شناخت  اور خطہ کشمیر کی  بین الاقوامی تسلیم شدہ خاص حیثیت بھی ان سے چھیننے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ بھارت کے زیرانتظام اور بھارتی آئین کے تحت نام و نہاد حقوق کشمیریوں کی اصل منزل نہیں لیکن مودی کی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے کشمیریوں کے جداگانہ حقوق اور استحقاق کو بھی ختم کرنے کی شرمناک سازش کی ہے۔

انھوں نے کہاکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں اور انسانی حقوق کے اداروں کی وہاں کوئی دسترس نہیں، کسی کو معلوم نہیں وہاں اس وقت کشمیریوں پر کیا گزر رہی ہے۔ حتیٰ کہ انسانی حقوق کی تنطیموں اور بین الاقوامی صحافیوں کو بھی وہاں رسائی نہیں۔

مظاہرے کے دیگرمقررین نے کہاکہ بھارت ایک طرف جمہوریت کی بات کرتاہے لیکن اس نے کشمیریوں کی آزادی اور جمہوری حقوق کوصلب کررکھاہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم دس دن سے زیرمحاصرہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں۔ انھوں نے زوردے کرکہاکہ کشمیرکی آزادی تک پرامن جدوجہد جاری رہے گی اور ایک دن یہ جدوجہد ضرور اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش ظاہرکی اور عالمی برادری سے اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔  انھوں نے سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیاکہ کشمیریوں کا محاصرہ اور ان  پر مظالم فوری طور پر بند کروائے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت انہیں سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاجائے۔

مظاہرے کے اختتام پر ایک یاداشت بھارتی سفارتخانے کو پیش کی گئی جس میں بھارتی حکومت سے  کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کیا جائے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، نظربندیاں ختم کی جائیں اور کشمیریوں کے حقوق ان کو دئے جائیں اور جموں و کشمی کی خصوصی حیثیت بحال کیا جائے۔ یاداشت میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی طرف سے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کیا جائے اور کشمیریوں کو ان کے سیاسی مستقبل کا آزادانہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے

Recommended For You

Leave a Comment